Wednesday 5 March 2014

روزِ قیامت اعضاء کی گواہی


تحریر: مدیحہ فاطمہ
انسان ایک بےبس مخلوق ہے۔ اس کا اختیار اس کے اپنے ہاتھ میں نہیں ہے۔ جب قرآن مجید یہ کہتا ہے کہ روزِ آخرت اس کے ہاتھ، پاؤں، زبان اور جلد اس کے خلاف گواہی دیں گے تو اس میں اہل بصیرت کے لیے کوئی اچھنبے کی بات نہیں ۔ کیونکہ اس کو معلوم ہے کہ یہ ہاتھ، پاؤں اور زبان اس کے نہیں وہ اس کے مالک نہیں، بلکہ مالک تو صرف مختار کل اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہیں ۔ یہ بات ہمارے لیے قابل غور اور عبرت ہے کہ بظاہر ہم اپنے ان اعضاء کا کتنا خیال رکھتے ہیں ، ہزاروں روپے ان کی صحت و زینت کے خاطر خرچ کرتے ہیں ، لیکن روزِ آخرت یہی ہمارے خلاف ہوجائیں گے۔
یہ تو اہل ایمان کے لیے ایک دلیل ہے۔ لیکن اعضائے انسانی کے دینے کی سائنسی دلیل بھی موجود ہے۔ موجودہ دور میں ہارڈ ڈسک ، مائیکرو ایس ڈی، میموری کارڈ وغیرہ نے اس بات کو سمجھنے میں بہت آسانی پیدا کردی ہے۔ ہارڈ ڈسک ، مائیکرو ایس ڈی، میموری کارڈ کے مین کمپونٹس (Components) سیلیکون اور کلورین ہیں۔ اور حیرت انگیز طور پر یہ دونوں عناصر ( Elements) ہمارے جسم میں موجود ہیں۔ سیلیکون ہمارے پورے جسم کے خون میں بھی موجود ہے۔ پورے انسانی جسم میں سیلیکون کی مقدار 2-1 گرام ہے۔ ہڈیوں میں بھی سیلکون پایا جاتا ہے اور اگراس کی کمی واقع ہوجائے تو ہڈیوں کی گروتھ اثر انداز ہوتی ہے اور متبادل کے طور پر ڈاکٹرز سیلیکون کو ڈائیٹری سپلیمنٹ کے طور پر تجویز کرتے ہیں۔
کتنی حیرت کی بات ہے زیادہ تر ہڈیاں ہمارے ہاتھوں اور پیروں میں ہی موجود ہوتی ہے۔ اور اللہ نے ایسا نظام بنا دیا کہ میموری کارڈ کے مین ایلیمنٹ سیلیکون کی کمی ہوجائے تو مصنوعی مین میڈ سیلیکون سے اسکی کمی پوری کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ قدرتی پانی میں25-5 ملی گرام پر لیٹر کی مقدار سے سیلیکون موجود ہوتا ہے اور ہمارے جسم کا 72 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے۔ دوسرا بنیادی ایلیمنٹ کلورین بھی ہمارے جسم میں 95گرام/ 0.14 فیصد کی مقدار سے موجود ہے۔
qiyammat aur gawaahi
اس حقیقت کو سامنے رکھتے ہوئے اس بات یقین کرنا انتہائی آسان ہے کہ اللہ نے ہمارے جسم میں ایک پورا ڈیٹا بیس سیٹ کیا ہوا ہے جو ہمارے اعمال کا حساب رکھ رہا ہے۔ بس اس کے زبان یا اسکرین دینے کی دیر ہے اور یہ ہمارے سارے اعمال کھول کر بیان کردیں گے۔ بلکل ایسے ہی جیسے ہارڈ ڈسک ، مائیکرو ایس ڈی، میموری کارڈ موبائل اور کمپیوٹر میں جانے سے پہلے بےزبان ہیں اور جب وہ انسے اٹیچ ہوجاتے ہیں تو ان میں موجود وڈیوز بمع تصاویر بول اٹھتی ہیں۔ اسی طرح جب اللہ تعالیٰ ہمارے اعضاء کو قوت گویائی عطا کریں گے تو یہ بھی بول اٹھے گے۔ اس لیے ہمیں کچھ بھی کرنے، بولنے اور سننے سے پہلے اس بات کو یاد رکھ لینا چاہیے کہ ہم کسی طرح بچ نہیں سکتے ہماری اپنے ہی چیزیں ہمارے خلاف گواہی دیں گیں۔
صرف ہمارے اجسام ہی نہیں اس پوری کائنات کا ذرہ ذرہ ہر پتھر اور پہاڑ تک ہمارے ریکارڈ رکھ رہے ہیں۔ ہماری پوری زمین کی کی ٹھوس پرت کا 80-90 فیصد حصہ اسی سیلیکا اور سیلیکون کمپوننٹس سے مل کر بنا ہے۔ کائنات کی ہر ہر چیز ہمارا ریکارڈ رکھ رہی ہے۔ تبھی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔ کہ ہم آخرت کے روز سب اعمال نکال لائیں گے بے شک وہ رائی کے دانے کے برابر بھی کیوں نہ ہو اور کسی پہاڑ میں بھی کیوں نہ چھپا ہو۔ اس لیے ہمیں اللہ اور اس کے حساب سے ڈرنا چاہیے۔ لیکن لوگوں کو جب یہ باتیں بتائی جاتی ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ پلیز ہمیں ڈراؤ مت۔ کیوں نہ ڈریں ہم؟ اللہ تو خود فرماتے ہیں کہ مجھ سے ڈرو تو پھر ہم کیوں نہ ڈریں؟۔ اللہ سے وہی ڈرتے ہیں جو کائنات میں غور و فکر کرتے ہیں۔ اللہ ہم سب کو کائنات میں غور و فکر کرنے کی صلاحیت عطا فرمائے اور ہمارے دل خوف ِ خدا سے بھر جائیں۔ آمین ثم آمین