سیدنا عمر رضی اللہ عنہ
اور تورات کی تلاوت والی حدیث کی تخریج
(جس
میں نبی کریمﷺ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو تورات پڑھنے سے منع فرمایا)
از: حافظ محمد شارق/مریم نورین
’’مسند احمد بن حنبل‘‘ میں بحوالہ جابر حدیث مروی ہے
تعليق شعيب الأرنؤوط :
إسناده ضعيف لضعف جابر
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق
رضی اللہ عنہ نبی کریمﷺ کی خدمت میں ایک
کتاب لیکر آئے اور کہنے لگے یا رسول اللہﷺ! بنو قریظہ میں میرا اپنے ایک بھائی پر
گذر ہوا، اس نے مجھے تورات کی جامع باتیں
لکھ کر مجھے دی ہیں، کیا وہ میں آپ کے
سامنے پیش کروں؟ اس پر نبی کریمﷺ کے روئے انور کا رنگ بدل گیا، میں نے حضرت عمر
رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپﷺ کے چہرے مبارک کونہیں دیکھ رہے؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ
نے یہ دیکھ کر عرض کیا ہم اللہ کو رب مان کر،اسلام کو دین مان کر اور محمدﷺ کو
رسول مان کر راضی ہیں، تو نبی کریمﷺ کی وہ کیفیت ختم ہوگئی، پھر فرمایا اس ذات کی
قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، اگر موسیٰ بھی زندہ ہوتے اور تم مجھے چھوڑ کر
ان کی پیروی کرنے لگتے تو گمراہ ہوجاتے،امتوں میں
سے تم میرا حصہ ہو اور انبیاء میں سے میں تمھارا حصّہ ہوں۔
مسند احمد بن حنبل،
باب عبداللہ بن ثابت رضی اللہ عنہ، ج ۳،ص ۴۷۰
یہ حدیث اسی سند کے ساتھ ’’مسند
احمد بن حنبل‘‘ میں دوسری جگہ بھی مذکور
ہے۔
15903 - حدثنا عبد الله حدثني أبي ثنا عبد الرزاق
قال أنبأنا سفيان عن جابر عن الشعبي عن عبد الله بن ثابت قال جاء عمر بن الخطاب
إلى النبي صلى الله عليه و سلم فقال : يا رسول الله إني مررت بأخ لي من قريظة فكتب
لي جوامع من التوراة ألا أعرضها عليك قال فتغير وجه رسول الله صلى الله عليه و سلم قال عبد الله فقلت له الا ترى ما
بوجه رسول الله صلى الله عليه و سلم فقال عمر رضينا بالله ربا وبالإسلام دينا
وبمحمد صلى الله عليه و سلم رسولا قال فسرى عن النبي صلى الله عليه و سلم ثم قال
والذي نفسي بيده لو أصبح فيكم موسى ثم اتبعتموه وتركتموني لضللتم إنكم حظي من
الأمم وأنا حظكم من النبيين
تعليق
شعيب الأرنؤوط : إسناده ضعيف لضعف جابر - وهو ابن يزيد الجعفي - وفيه اضطراب
مسند احمد بن حنبل،
باب عبداللہ بن ثابت رضی اللہ عنہ، ج ۳،ص ۴۷۰
مسند احمد بن حنبل میں ایک حدیث
اسی مفہوم کے ساتھ باضافہ راوی ’’ مجالد‘‘ مروی ہے
14672 - حدثنا عبد الله حدثني أبي ثنا يونس وغيره
قال ثنا حماد يعني بن زيد ثنا مجالد عن عامر الشعبي عن جابر بن عبد الله قال قال
رسول الله صلى الله عليه و سلم : لا تسألوا أهل الكتاب
عن شيء فإنهم لن يهدوكم وقد ضلوا فإنكم إما أن تصدقوا
بباطل أو تكذبوا بحق فإنه لو كان موسى حيا بين أظهركم ما حل له إلا أن يتبعني
تعليق
شعيب الأرنؤوط : إسناده ضعيف لضعف مجالد : وهو ابن سعيد
ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ
نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: اہل کتاب سے کسی چیز کے متعلق مت پوچھا کرو، اس لیے کہ وہ تمھیں صحیح راہ
کبھی نہیں کھائیں گے کیوں کہ وہ تو خود ہی گمراہ ہیں، اب یا تو تم کسی غلط بات کی
تصدیق کر بیٹھو گے یا کسی حق بات کی تکذیب کرجاؤ گے، اور یوں بھی اگر تمھارے
درمیان حضرت موسیٰ علیہ السلام بھی زندہ ہوتے تو میری اتباع کے علاوہ انہیں کوئی
چارہ نہ ہوتا۔
حوالہ:مسند احمد بن حنبل، باب: مسند جابر بن عبداللہ، ج ۳،ص ۳۳۸
مصنف عبدالرزاق
جابر بن یزید الجعفی سے مروی حدیث ’’مصنف عبدالرزاق‘‘ میں
بھی اسی سند اور ان الفاظ ’’ مسخ الله
عقلك ‘‘کے اضافہ کے ساتھ
درج ہے۔
19213 - أخبرنا عبد الرزاق قال أخبرنا الثوري عن جابر عن الشعبي وعن عبد الله
بن ثابت وقال عن الشعبي عن عبد الله بن ثابت قال جاء عمر بن الخطاب فقال يا رسول
الله إني مررت بأخ لي من يهود فكتب لي جوامع من التوراة قال أفلا أعرضها عليك
فتغير وجه رسول الله صلى الله عليه و سلم فقال عبد الله مسخ الله عقلك ألا ترى ما
بوجه رسول الله صلى الله عليه و سلم فقال عمر رضيت بالله ربا وبالإسلام دينا
وبمحمد رسولا قال فسري عن النبي صلى الله عليه و سلم ثم قال والذي نفسي بيده لو
أصبح فيكم موسى فاتبعتموه وتركتموني [ ص 314 ] لضللتم إنكم
حظي من الأمم وانا حظكم من النبيين
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے
کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ
نبی کریمﷺ کی خدمت میں ایک کتاب لیکر آئے اور کہنے لگے یا رسول اللہﷺ! بنو
قریظہ میں میرا اپنے ایک بھائی پر گذر ہوا،
اس نے مجھے تورات کی جامع باتیں لکھ کر
مجھے دی ہیں، کیا وہ میں آپ کے سامنے پیش کروں؟ اس پر نبی کریمﷺ کے روئے
انور کا رنگ بدل گیا، میں (عبداللہ بن ثابت)نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپﷺ
کے چہرے مبارک کونہیں دیکھ رہے ؟حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ دیکھ کر عرض کیا ہم
اللہ کو رب مان کر،اسلام کو دین مان کر اور محمدﷺ کو رسول مان کر راضی ہیں، تو نبی
کریمﷺ کی وہ کیفیت ختم ہوگئی، پھر فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری
جان ہے، اگر موسیٰ بھی زندہ ہوتے اور تم مجھے چھوڑ کر ان کی پیروی کرنے لگتے تو
گمراہ ہوجاتے،امتوں میں سے تم میرا حصہ ہو
اور انبیاء میں سے میں تمھارا حصّہ ہوں۔
مصنف عبدالرزاق، ج ۱۰،ص ۳۱۳، بابھل یسئل
اھل کتاب عن شئی
معجم الصحابۃ مشکول
/ معرفۃ الصحابۃ
معجم الصحابۃ مشکول اور معرفۃ
الصحابۃ میں یہی حدیث باضافہ راویان ’’ معاذ بن المثنی،محمد بن کثیر
اور سلیمان‘‘ مذکور ہیں۔
536- عبد الله بن ثابت الأنصاري
- حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّى ،
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، حَدَّثَنَا جَابِرٌ
، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَابِتٍ الأَنْصَارِيِّ ، قَالَ :
جَاءَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ بِجَوَامِعَ مِنَ التَّوْرَاةِ ، فَقَالَ : إِنِّي
زُرْتُ أَخًا لِي مِنْ بَنِي قُرَيْظَةَ ، فَكَتَبَ لِي جَوَامِعَ مِنَ
التَّوْرَاةِ ، أَفَأَعْرِضُهَا عَلَيْكَ ؟ فَتَغَيَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ
صلى الله عليه وسلم ، فَقُلْتُ : أَلا تَرَى مَا بِوَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صلى
الله عليه وسلم ؟ فَقَالَ عُمَرُ : رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا ، وَبِالإِسْلامِ
دِينًا ، وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولا ، فَذَهَبَ مَا كَانَ بِوَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ
صلى الله عليه وسلم وَقَالَ : وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ ، لَوْ أَنَّ مُوسَى
أَصْبَحَ فِيكُمْ ، فَاتَّبَعْتُمُوهُ
وَتَرَكْتُمُونِي لَضَلَلْتُمْ ، أَنْتُمْ حَظِّي مِنَ
الأُمَمِ ، وَأَنَا حَظُّكُمْ مِنَ الأَنْبِيَاءِ
ترجمہ: عبداللہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے
مروی ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ تورات کی جامع باتیں لیکر آئے، اور کہنے
لگے بنو قریظہ میں میراگذر اپنے ایک بھائی
پر ہوا اس نے تورات کی جامع باتیں لکھ کر مجھے دی ہیں،کیا وہ میں آپ کے سامنے پیش کروں؟ اس پر نبی کریمﷺ کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل
گیا۔ میں (عبداللہ بن ثابت) نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپﷺ کے چہرے مبارک کونہیں دیکھ رہے؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ دیکھ کر
عرض کیا ہم اللہ کو رب مان کر،اسلام کو دین مان کر اور محمدﷺ کو رسول مان کر راضی
ہیں، تو نبی کریمﷺ کی وہ کیفیت ختم ہوگئی، پھر فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست
قدرت میں میری جان ہے، اگر موسیٰ بھی زندہ ہوتے اور تم مجھے چھوڑ کر ان کی پیروی
کرنے لگتے تو گمراہ ہوجاتے،امتوں میں سے
تم میرا حصہ ہو اور انبیاء میں سے میں تمھارا حصّہ ہوں۔
معجم الصحابہ مشکول، باب: حرف الصاد، ج
۲،ص ۹۱۔
معرفة الصحابة، باب عبداللہ بن ثابت انصاری
حدیثہ، ص 1600، ج 3
سنن الدارمی میں یہ حدیث بحوالہ ’’مجالد‘‘ مروی ہے
435 - أخبرنا محمد بن العلاء ثنا بن نمير عن مجالد عن عامر عن جابر : ان
عمر بن الخطاب أتى رسول الله صلى الله عليه و سلم بنسخة من التوراة فقال يا رسول الله هذه نسخة من التوراة فسكت فجعل يقرأ ووجه رسول الله يتغير فقال أبو بكر ثكلتك
الثواكل ما ترى بوجه رسول الله صلى الله عليه و سلم فنظر عمر إلى وجه رسول الله
صلى الله عليه و سلم فقال أعوذ بالله من غضب الله ومن غضب رسوله رضينا بالله ربا
وبالإسلام دينا وبمحمد نبيا فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم والذي نفس محمد
بيده لو بدا لكم موسى فاتبعتموه وتركتموني لضللتم عن سواء السبيل ولو كان حيا
وأدرك نبوتي لاتبعني
قال حسين سليم أسد : إسناده ضعيف لضعف مجالد ولكن الحديث
حسن
واسناد الأثر علی شرط الصحیح غیر مجالد (فتح المنان، شرح دارمی)
ترجمہ: حضرت جابر رضی
اللہ عنہ سے روایت ہےکہ:ایک بار عمر بن
خطاب رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺکے پاس تورات کا ایک نسخہ لے کر تشریف لائے اور
فرمایا : اے اللہ کے رسول اللہ ﷺیہ تورات کا ایک نسخہ ہے ۔ آپ ﷺ چپ ہوگئے ۔ حضرت
عمر رضی اللہ عنہ نے پڑھنا شروع کیا تو نبیﷺکے چہرے کا رنگ متغیر ہونے لگا۔ حضرت ابو
بکر نے فرمایا : تمہاری ماں تم کو روئے ، کیا تم دیکھ نہیں رہے ہو کہ رسول اللہ ﷺ کا
چہرا بدل رہا ہے؟
پھر عمر ﷺ نے رسول اللہ ﷺکے
چہرے کی طرف دیکھا اور فرمایا : میں پناہ مانگتا ہوں اللہ کے اور رسول اللہﷺ کے غصے سے ، ہم راضی ہوئے اللہ کے رب ہونے
پر ، اسلام کے دین ہونے پر ، محمد ﷺکے نبی ہونے پر
رسول اللہ ﷺنے ارشاد
فرمایا : اس ذات کی قسم ! جس کے ہاتھ میں محمد ﷺ کی جان ہے ، اگر آج موسیٰ علیہ
السلام تشریف لے آئیں اور تم لوگ میرے بجائے ان کی اتباع شروع کر دو ، تو سیدھی
راہ سے گمراہ ہو جاؤ گے ۔ اور اگر موسیٰ علیہ السلام زندہ ہوتے اور میری نبوت کا
زمانہ پاتے تو وہ بھی میری ہی اتباع کرتے ۔
(سنن
الدارمي،ص 126، ج 1)
فتح المنان شرح دارمی میں
اس سند کے بارے میں لکھتے ہیں
اس حدیث کی سند صحیح کے
درجے کی ہے مجالد کے علاوہ، وہ ضعیف ہے۔
’’شعب الایمان‘‘ میں یہ حدیث ’’جابر جعفی کے نام سے ہی مروی ہے
4836 - أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ، أنا أَحْمَدُ
بْنُ عُبَيْدٍ الصَّفَّارُ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبِ بْنِ حَرْبٍ، ثنا أَبُو
حُذَيْفَةَ، ثنا سُفْيَانُ، عَنْ جَابِرٍ الْجُعْفِيِّ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ -[171]- عَبْدِ
اللهِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: دَخَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ
عَنْهُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَتَابٍ فِيهِ مَوَاضِعُ
مِنَ التَّوْرَاةِ، فَقَالَ: هَذِهِ كُتُبٌ أَصَبْتُهَا
مَعَ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ أَعْرِضُهَا عَلَيْكَ، فَتَغَيَّرَ وَجْهُ
رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَغَيُّرًا شَدِيدًا لَمْ أَرَ
مِثْلَهُ قَطُّ، فَقَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ الْحَارِثِ لِعُمَرَ: أَمَا تَرَى
وَجْهَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ فَقَالَ عُمَرُ:
رَضِيتُ بِاللهِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا،
فَسُرِّيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ
صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " §لَوْ نَزَلَ مُوسَى فَاتَّبَعْتُمُوهُ
وَتَرَكْتُمُونِي لَضَلَلْتُمْ، أَنَا حَظُّكُمْ مِنَ النَّبِيِّينَ وَأَنْتُمْ
حَظِّي مِنَ الْأُمَمِ "
ترجمہ:
شعب
الإيمان، ص 170
جابر بن یزید الجعفی
کے متعلق ائمہ حدیث کا موقف
جابر بن یزید الجعفی: رواه أحمد والطبراني
ورجاله رجال الصحيح إلا أن فيه جابرا الجعفي وهو ضعيف
رواه: أحمد، والطبراني؛ بإسناد فيه جابر
الجُعفي، وهو ضعيف. اتهم بالكذب
(مجمع الزوائد ومنبع
الفوائد،ج۱،ص ۴۲۰)
(133) جابر بن يزيد الجعفي ضعفه الجمهور ووصفه
الثوري والعجلي وابن سعد بالتدليس (تعریف اھل التقدیس بمراتب الموصوفین
بالتدلیس،ابن حجر عسقلانی)
رواه: أحمد، والطبراني؛
بإسناد فيه جابر الجُعفي، وهو ضعيف.
(تخریج احادیث وآثار
کتاب فی ظلال القرآن، ج ۱،ص ۵۰)
حدیث میں مذکور راوی ’’مجالد‘‘ کے متعلق ائمہ حدیث کا موقف
مجالد بن سعید بن عمیر الھمدانی کا شمار صغار تابعین میں
ہوتا ہے۔ حافظ ابن حجر نے آپ کو ’’ لیس بالقوی وقد تغیر فی آخر عمرہ ‘‘ لکھا۔ جب کہ
امام الذھبی نے آپ کو بحوالہ ابن معین
ضعیف اور امام نسائی ’’لیس بالقوی‘‘ کہا ہے۔
یحیی بن سعید القطان :" ضعیف"
احمد بن حنبل "لیس بشیئ "
یحیی بن معین "لا یحتج بحدیثہ "ومرۃ "ضعیف واھی"
خلاصہ حکم: ضعیف
)جابر جعفی کو امام اعظم اور دیگر ائمہ و محدثین نے ضعیف
اور کذاب قرار دیا ہے۔مجالد کو بھی محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے(