ایک
دشمن وہ ہوتا ہے جو چھپ کر وار کرے یا آستین کا سانپ ہو، ایک دشمن کھلا دشمن
ہوتا،منہ پر کہتا ہے کہ تمہاری ایسی کی تیسی! تمھیں برباد کرکے ہی میں نے دم لینا
ہے، نفس امارہ آستین کا سانپ ہے اور ابلیس کھلا دشمن۔ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ
مُّبِينٌ۔۔ اس کم بخت نے ہمیں بہکانے کا ٹھیکہ اٹھا رکھا ہے، کتنا ہی بھاگ لو، یہ
ہر راستے ہر موڑ پر ہمیں بہکائے گا، آگے پیچھے دائیں کے بائیں ہر طرف سے اپنی اپنی
چال بازی میں ہمیں لے گا، لَآتِيَنَّهُم مِّن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ وَمِنْ
خَلْفِهِمْ وَعَنْ أَيْمَانِهِمْ وَعَن شَمَآئِلِهِمْ ۔ اتنی کھلی دشمنی کا اعلان
ہے پھر ہم کس خاطر اس سے ٹانکا جوڑ کے رکھیں؟؟ چلو ہم بھی اس سے دشمنی کرلیتے ہیں !!
عمدہ ترین بات کہی ہے، بالکل ہم بھی دشمنی کر لیتے ہیں، اللہ ہم سب کودونوں دشمنوں سے اپنے حفظ وامان میں رکھیں۔آمین
ReplyDeleteعمدہ ترین بات کہی ہے، بالکل ہم بھی دشمنی کر لیتے ہیں، اللہ ہم سب کودونوں دشمنوں سے اپنے حفظ وامان میں رکھیں۔آمین
ReplyDelete