Wednesday, 25 December 2013

غصہ حرام کیوں ہے؟


غصہ حرام کیوں ہے؟

کیا آپ مجھے یہ سمجھا سکتے ہیں کہ غصہ کیا ہوتا ہے اور یہ اسلام میں حرام کیوں ہے؟ کیونکہ صحیح بات پر ڈٹے رہنا بھی غصہ ہوتا ہے۔ پلیز میری رہنمائی کریں۔
(سائل نامعلوم)
جواب:
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ، کیسے مزاج ہیں؟ آپ کا سوال واقعی بہت اچھا ہے اور اسے سمجھنا آج کے دور کی اہم ضرورت ہے۔چونکہ میں کچھ دنوں سے بخار میں مبتلاء ہوں اس لیے فی الحال تفصیل سے جواب دینے سے قاصر ہوں، البتہ اس وقت یہاں کچھ بنیادی باتیں بتادینا مناسب سمجھوں گا۔

غصّہ آنا انسانى طبيعت كا فطری حصّہ ہے جو اس وقت پیدا ہوتا ہے جب ہمارے سامنے ہماری خواہش اور توقعات کے کچھ خلاف ہوجائے۔ اس کے علاوہ بعض اوقات بیماری کی بھی وجہ سے مزاج یوں ہوجاتا ہے کہ انسان کو ہر وقت یا ذرا ذرا  سی بات پر غصہ آنے لگے۔ غصہ حرام ہونے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اس دوران ہمارے دماغ میں کیمیکلز کی ایسی تبدیلیاں ہوتی جن سے اعصاب ہمارے كنٹرول سے نكل جاتے ہيں ، ہم غصے میں دوسروں پر بہت سی زیادتیاں کر جاتے ہیں، نیز جدید تحقیقات کے مطابق بھی بہت زیادہ غصے سے ہمارے نظام اعصاب اور دل پر بھی نہایت برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ 

البتہ چونکہ یہ ایک فطری جذبہ ہے،اس لیے  ایسا نہیں ہے کہ غصّہ ہر جگہ اور ہر حال ميں برا، ناپسنديدہ اور نقصان دہ ہے بلكہ اگر اس جذبے کا استعمال مثبت طور پر کیا جائے تو کافی مسائل سے بچا جاسکتا ہے۔ مثلاً مجھے اکثر غصہ ہمارے ہاں معاشرتی رویے اور اخلاقی اقدار کی پامالی کو دیکھ کر آتا ہے۔ اس وقت میں یہ کرتا ہوں کہ کاغذ قلم اٹھا کر اس مسئلے کا حل سوچ کر اس پر لکھنا شروع کردیتا ہوں اس طرح غصے کی سمت(Direction) تبدیل ہوجاتی ہے اور جذبات کے ساتھ کوئی اچھا پیغام بھی پہنچ جاتا ہے۔البتہ بہت زیادہ غصہ آنا (چاہے وہ صحیح معاملات پر ہی کیوں نہ ہو) صحیح نہیں ہے۔انسان کو معتدل مزاج رہنا چاہیے۔غصہ قابو رکھنے کے بارے میںحضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:

پہلوان وہ نہیں جو مقابل کو گرادے۔ بلکہ پہلوان وہ ہے جو غصے کو وقت خود کو قابو میں رکھے۔
(بخاری۔ آداب کا بیان)

 اگر بہت زیادہ غصہ آتا ہے ضروری ہے کہ ہم کسی ڈاکٹر اور ماہر نفسیات سے رجوع کریں۔ اس علاج کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہوگا کہ ہم پاگل ہیں؛ بلکہ جس طرح نزلہ ، بخار اور زکام کا علاج کیا جاتا ہے اس کا علاج بھی کرنا چاہیے۔امید ہے اس قدر جواب اطمینان بخش ہوگا۔ اگر کوئی پہلو رہ گیا ہو تو آپ بلا تکلف دوبارہ پوچھ سکتے ہیں۔