Sunday 13 September 2015

مشت زنی سے نجات کیسے


السلام علیکم سر!
میرے ایک دوست نے مجھے آپ کی طرف ریفر کیا ہے۔ میرا مسئلہ یہ ہے کہ مجھے ایک گندی عادت ہے۔ جب میں دسویں کلاس میں تھا تو میں ہینڈ پریکٹس کیا کرتا تھا جس سے میری مردانہ طاقت پر کافیاثر پڑا۔ میں یہ گندا کام ترک کرنا چاہتا ہوں۔ سر آپ کی بہت مہربانی ہو گی  کہ اس معاملے میں مشورہ دیجیے۔
ایک بھائی
مئی 2011
----------------------------------------------------------------------------------------------------
محترم بھائی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
آپ کی ای میل سے بہت خوشی ہوئی کہ آپ اپنی زندگی میں اللہ تعالی کی قائم کردہ حدود کو اہمیت دیتے ہیں۔ اگر یہی جذبہ انسان میں زندہ رہے تو وہ گناہوں سے بچتا رہتا ہے۔ میرا مشورہ یہ ہے کہ آپ اسی جذبے کو ہمیشہ زندہ رکھیے اور اپنی زندگی کا مشن یہ بنا لیجیے کہ اللہ تعالی کی حدود پر قائم رہنے کی ہر ممکن کوشش کرنا ہے۔
آپ کے مسئلے کے چند اہم پہلو ہیں:
1۔ سب سے پہلے تو یہ سمجھ لیجیے کہ اللہ تعالی نے ہمیں گناہوں سے بچنے کی کوشش کا حکم دیا ہے۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم ہمیشہ گناہوں سے محفوظ رہ بھی جائیں۔ اگر ہم نے اپنی طرف سے ہر ممکن کوشش کر لی، گناہ پر اصرار نہیں کیا اور گناہ ہو جانے کے بعد اللہ تعالی کی طرف رجوع کر کے توبہ کر لی، تو اللہ تعالی کی رحمت سے امید ہے کہ وہ ہم پر کرم فرمائے گا۔ اس بات کا مقصد یہ نہیں ہے کہ ہمیں گناہ کرنے کا فری لائسنس مل گیا ہے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے ذمے گناہ سے بچنے کی ہر ممکن کوشش ہے۔ اگر وہ کوشش ہم نے کر لی ہے، تو پھر اللہ تعالی کی رحمت سے امید رکھنی چاہیے۔
2۔ ہینڈ پریکٹس کے بارے میں قرآن مجید یا احادیث میں کوئی ذکر نہیں ہے۔ صرف حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کا ایک قول ملتا ہے جس میں ایک شخص نے ان سے اسی موضوع پر سوال کیا تو انہوں نے اس عمل سے کراہت کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ اس سے کہیں بہتر ہے کہ تم کسی لونڈی سے نکاح کر لو۔ عربوں میں لونڈیوں سے شادی کو برا سمجھا جاتا تھا کیونکہ ان کی اخلاقی تربیت کا مسئلہ تھا اور پھر بچوں سے متعلق بھی کئی مسائل پیدا ہو جاتے تھے۔
اس وجہ سے علماء کے اس ضمن میں دو نقطہ ہائے نظر ہیں: ایک گروہ کے نزدیک یہ ایک ناجائز عمل ہے اور دوسرے کے نزدیک جائز تو ہے مگر ناپسندیدہ ہے۔ بعض علماء کا موقف یہ بھی ہے کہ اگر انسان کی جنسی خواہش اتنی تیز ہو کہ اسے بدکاری میں مبتلا ہو جانے کا اندیشہ ہو، تو اسے چاہیے کہ وہ ہینڈ پریکٹس کر لے تاکہ بدکاری جیسے عظیم گناہ سے محفوظ رہے۔
یہ تفصیل بتانے کا مقصد یہ نہیں کہ میں آپ کو ہینڈ پریکٹس کی ترغیب دے رہا ہوں بلکہ اس کا مقصد یہ ہے کہ آپ آگاہ ہوں کہ آپ کوئی ایسا گناہ نہیں کر رہے جس پر آپ حد سے زیادہ ندامت محسوس کریں۔ عام طور پر ایسا ہوتا ہے کہ شیطان انسان کو کسی ایسے عمل میں مبتلا کر دیتا ہے اور پھر جب وہ بہت زیادہ ندامت محسوس کرتا ہے تو شیطان اسے مایوس کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اب گناہ تو کر ہی بیٹھے ہو اور سزا تو ملنی ہی ہے تو چلو کچھ اور انجوائے کر لو۔ اس وجہ سے آپ اگر ندامت محسوس کر رہے ہیں تو پھر شیطان کو اگلی اسٹیج تک نہ جانے دیجیے گا۔
ہینڈ پریکٹس بہرحال بدکاری یا ہم جنس پرستی کے درجے کا گناہ نہیں ہے البتہ یہ  کوئی اچھی عادت بھی نہیں ہے۔ اس  کو چھوڑنے کے لیے چند تجاویز پیش خدمت ہیں۔ ان پر عمل کیجیے تو امید ہے کہ بڑی حد تک اس سے نجات مل جائے گی:
1۔ اس مسئلے کا سب سے پائیدار حل تو شادی ہے۔ میں آپ کے حالات سے واقف نہیں ہوں لیکن اگر آپ شادی کر سکتے ہیں تو جلد سے جلد کر لیجیے۔ ہمارے ہاں شادی کو بلاوجہ مشکل بنا دیا گیا ہے اور اس کے ساتھ بہت سی مشکلات داخل کر دی گئی ہیں۔ اگر ہم سادہ طرز زندگی اپنائیں تو شادی محض ایجاب و قبول کا نام ہے۔ میری اپنی شادی 1994 میں ہوئی تھی جب میں محض بیس سال کا تھا اور ابھی زیر تعلیم تھا۔ اس وقت شادی پر صرف 8000 روپے خرچ آیا تھا۔ اگر شادی ہونا مشکل ہو، تو پھر دیگر تجاویز پر عمل کرنے کی کوشش کیجیے۔
2۔ اپنی ڈائیٹ کو کنٹرول کیجیے۔ کوشش یہ کیجیے کہ دودھ اور پھل اپنی خوراک میں زیادہ کر دیں اور ہو سکے تو کھانا صرف ایک وقت کر دیجیے۔ اگر آپ افورڈ کر سکتے ہوں تو اس ضمن میں کسی ڈائیٹ اسپیشلسٹ (Dietitian) سے مشورہ کر لیجیے تاکہ خوراک متوازن رہے اور جسم کسی کمزوری کا شکار نہ ہو۔ اس سے جنسی خواہش میں کمی ہو گی۔
3۔ زیادہ سے زیادہ روزے رکھنے کی کوشش کیجیے تاکہ جنسی خواہش کا زور ٹوٹے۔ افطار پر بہت زیادہ کھانے کی بجائے ڈائیٹ پر کنٹرول کیجیے۔
4۔ خود کو جسمانی ورزشوں میں مصروف کیجیے۔ کوئی اسپورٹس کلب جوائن کر کے جو کھیل بھی آپ کو پسند ہے، اس میں کچھ وقت صرف کیجیے۔ اس سے آپ انجوائے بھی کریں گے اور شام میں تھک ہار کر نیند بھی جلدی آ جائے گی۔ ٹینس، اسکواش، بیڈمنٹن اور سوئمنگ اچھے کھیل ہیں اور ان سے جسمانی ورزش بھی زیادہ ہوتی ہے۔
5۔ اپنے کمپیوٹر وغیرہ کو ایسی جگہ رکھیے جہاں دوسروں کی نظر پڑتی ہو۔ اس سے فحش ویب سائٹس پر جانے کا امکان کم ہو جائے گا۔
6۔ اگر آپ کی دوستی کچھ ایسے لوگوں سے ہے جو شہوانی گفتگو کرتے ہیں، تو ان سے دوستی ترک کر دیجیے اور اچھے اور دیندار لوگوں کے ساتھ دوستی بڑھائیے۔ یہی معاملہ انٹرنیٹ پر دوستیوں کا بھی ہے۔ اگر آپ بالفرض میرا شمار معقول لوگوں میں کریں تو میں دوستی کے لیے حاضر ہوں۔
7۔ فلموں اور ٹی وی سے حتی الامکان اجتناب کیجیے تاکہ شہوت کو برانگیختہ کرنے والے عوامل کم سے کم ہوں۔ اسی طرح مخلوط محفلوں میں جانے سے ہر ممکن بچیے۔
8۔ حس جمال (Aesthetic Sense) کو خواتین کی بجائے دیگر خوبصورت چیزوں جیسے قدرتی مناظر وغیرہ سے پورا کیجیے۔
9۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ اللہ تعالی کے ساتھ توبہ کا تعلق قائم رکھیے۔ ہو سکے تو صبح ذرا جلدی اٹھ کر تہجد کی نماز پڑھیے اور اللہ تعالی کے حضور رو رو کر دعا کیجیے۔ جو احساس آپ کے اندر ہے، اسے ہر ممکن طریقے سے زندہ رکھیے۔
ان سب تجاویز پر عمل کرنے کے نتیجے میں انشاء اللہ آپ بڑی حد تک اس عادت سے محفوظ ہو جائیں گے۔ تاہم پھر بھی اگر کبھی نفس بہت زیادہ تقاضا کرے اور آپ ایسا کر بیٹھیں تو اللہ تعالی سے تعلق کے اپنے احساس کو مرنے مت دیجیے اور فوراً توبہ کر لیجیے۔ میرا اندازہ  ہے کہ آپ کی عمر اس وقت 20 اور 30 کے درمیان ہو گی۔ اگر آپ اس احساس کو زندہ رکھیں گے تو تقریباً 35 برس کی عمر کے بعد شہوت بالکل کمزور پڑ جائے گی اور آپ اس پر قابو پا لیں گے۔ جن لوگوں کا یہ احساس مردہ ہو جاتا ہے، وہ بڑھاپے میں بھی گولیاں کھا کر بدکاری کا ارتکاب کرتے ہیں۔ اگر شیطان آپ کے اس احساس ندامت کو مزید گناہوں پر اکسانے پر آمادہ کرے تو فوراً اللہ تعالی کی رحمت کا خیال کیجیے اور توبہ کے ذریعے اپنے رب کی طرف رجوع کیجیے تاکہ وہ آپ کو بڑے گناہوں کی طرف نہ لے جا سکے۔
دعاؤں کی درخواست ہے۔
والسلام
مبشر