یہ ایک بہت مشہور اعتراض جو مخالفین ِ اسلام کی جانب سے تحریف قرآن کے متعلق کیا جاتا ہے وہ ابن ماجہ میں حضرت عائشہ کی ایک روایت ہے کہ آیت رجم کے متعلق ایک آیت بکری کھا گئی۔ ابن ماجہ کی روایت یوں ہے:
''ام المومنین عائشہ سے روایت ہے رجم کی آیت اور بڑ ے آدمی کو دس بار دودھ پلا دینے کی آیت تھی اور یہ دونوں آیتیں ایک کاغذ پر لکھی ہوئی میرے تخت کے نیچے موجود تھیں۔ جب آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی اور ہم آپ کی وفات میں مشغول تھے تو گھر کی پلی ہوئی بکری آئی اور وہ کاغذ کھا گئی۔ “
(سنن ابن ماجہ ، رقم 1944، کتاب النکاح)
اس اعتراض کے متعلق اول تو یہ بات پیش نظر رکھنی چاہیے کہ وہ آیت قرآن کی تھی یا بائبل کی، اس بات کی تصریح روایت میں نہیں ہے ، اور اگر کسی حدیث میں قرآن کی آیت ہونے کی صراحت ہے بھی تو اس سے قرآن کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا کیونکہ اللہ نے سب سے پہلے قرآن کی حفاظت کا کام حفاظ کرام سے لیا۔ اس وقت قرآن کے بیشمار حافظ صحابہ موجود تھے۔ صرف جنگ یمامہ میں سات سو حافظان نے شرکت کی تھی ، تو اگر وہ آیت بکری کھا گئی تو ان حفاظ کے حافظے سے کونسی بکری کھا سکتی تھی؟
No comments:
Post a Comment