Saturday 2 August 2014

حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا سے نکاح


حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا سے نکاح

            حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح کے متعلق مورخین کے ادھورے بیان کی وجہ سے بہت سے لوگوں میں کئی قسم کی غلط فہمی پھیل چکی ہے جس کی وجہ سے اکثر اعتراض بھی کیاجاتا ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ اس نکاح کے بارے میں صحیح تفصیل سے لوگ آگاہ ہوں۔
            حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کے مسلمان ہونے سے پہلے ان کے والد اور ان کے شوہر دونوں اسلام کے دشمن تھے۔ یہودی قبائل جب مدینہ جنگ کرنے کی تیاری کررہے تھے تو اس کی خبر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ملی۔ خبر کی تصدیق کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کے بھیجا ، معلوم کرنے پر خبر کی تصدیق ہوگئی کہ واقعی مسلمانوں کے خلاف حملے کی تیاریاں ہورہی ہے۔ جواب میں مسلمانوں نے بھی تیاریاں کیں اور شعبان کی ابتداء میں ہی مسلمان فوج نے رستے میں ہی ان یہودیوں کو گرفتار کرلیا جو حملے کی تیاری کررہے تھے۔ ان یہود میں عورتیں بھی شامل تھیں جن میں سے ایک حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا تھیں۔ ( جنگ کے وقت اسلام میں صرف اُن عورتوں کو گرفتار کرنے کی اجازت ہے جو مسلمانوں کے خلاف جنگ میں عملی حصہ لے رہے ہوں) یہود کی طرف سے مزاحمت کے نتیجے میں ایک مسلمان اور 11 یہودی مارے گئے۔ انہی میں ایک حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کے شوہر بھی تھے۔ بہرحال حضرت جویریہ رضی اللہ عنہاگرفتار ہوئیں۔انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ انھیں فدیہ (جرمانہ) کے بدلے آزاد کردیا جائے۔لیکن یہاں پھر ایک مسئلہ تھا کہ ان کے پاس رقم نہیں تھی۔ حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کے والد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ میں سردار ہوں، میری شان سے بالاتر ہے کہ میری بیٹی کنیز بنے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خود جویریہ سے پوچھا جائے کہ وہ کیا چاہتی ہیں۔ والد نے جاکر حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا تو انھوں نے خود کہا کہ میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں۔چنانچہ حضرت جویریہ رضی اللہ عنہاکی خواہش پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی رقم خود ادا کردی اور انھیں آزادکردیا اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں آئیں۔
اس نکاح سے یہ فائدہ ہوا کہ جتنے بھی لوگ غلام بنائے گئے تھے انھیں سب مسلمانوں نے اس بات سے آزاد کردیا کہ جس خاندان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شادی کی وہ غلام نہیں ہونا چاہیے۔ 

1 comment:

  1. عمدہ ترین، سوفیصد درست ،اللہ تعالیٰ اس علمی کاوش کو آپ سے قبول فرما کر آپ کو خوشیوں اور کامیابیوں سے نوازے آمین ثم آمین۔

    ReplyDelete