ہندومت اور اسلام
ہندومت کے عقائد،
تاریخ، کتب مقدسہ، معاشرتی قوانین اور دیگر امور سے متعلق اصل ماخذ پر مبنی تفصیلی
اور تحقیقی کتاب
(جلد اوّل)
مصنف
حافظ محمد شارق
Institute
of Intlectual Studies & Religious Affairs
|
تعارف
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
دورِ حاضر میں مذاہب
کے درمیان مکالمے (Interfaith dialogue)کو ایک بڑی ضرورت اور
خواہش کے طور پر محسوس کیا جا رہا ہے۔ البتہ اس کا بنیادی اصول ہے کہ ہم اپنے مخاطب کے مذہب ،
نظریات اور خیالات سے اچھی طرح واقف ہوں تاکہ اس کی نفسیات ، عقائد اور مذہب کو
مدنظر رکھتے ہوئے اس سے بات کی جا
سکے۔ اکثر اہل علم اور پُرجوش مذہبی
مبلغین اس بات کا خیال نہیں رکھتےاور وہ اپنی زبا ن سے ایسی منفی باتیں نکال
بیٹھتے ہیں جس سے مخاطب کے دل میں شدید
نفرت جنم لیتی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ان مذاہب کے مابین جو اختلافات
ہیں، اور ان کے جو عقائد ہیں ان کا ایک غیرجانبدارانہ (Impartial) مطالعہ کیا جائے اور ان کے نقطہ نظر کے ساتھ ساتھ ان کے استدلال
کا جائزہ بھی لیا جائے۔
اسلامک اسٹڈیز پروگرام میں ہم نے اسی
ضرورت کے پیش نظر دنیا کے مشہور مذاہب سے متعلق ایک سیریز شامل کی ہے جس کا عنوان
ہے ’’مذاہب عالم پروگرام۔’‘ یہ تقابل ادیان کے عام کورسز سے کچھ مختلف ہے۔ تقابل
ادیان کے جو کورسز بالعموم پڑھائے جارہے ہیں ان میں سے اکثر متعصبانہ انداز میں
لکھا جاتا ہے اور ان کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ مصنف کے مذہب کی برتری کو بھونڈے سے انداز میں بیان کیا جائے۔ دیگر مذاہب کی منفی باتوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر
نکالا جاتا ہے اور مثبت چیزوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنے مذہب کے مثبت پہلوؤں کو
نمایاں کیا جاتا ہے۔ اس سے قوم پرستی کے جذبے کی تسکین تو ہوجاتی ہے ، مگر دیگر مذاہب
کی صحیح تصویر سامنے نہیں آپاتی۔ ضرورت اس
امر کی ہے کہ ہم دیگر مذاہب کا نہایت ہی بے تعصبی سے غیر جانبدارانہ بلکہ ہمدردانہ
مطالعہ کریں تاکہ ان کا صحیح فہم حاصل ہواور
مکالمے کی بنیاد طعن و تشنیع کے بجائے
علمی دلائل ہوں۔
اس پروگرام میں ہم نے یہی کوشش کی ہے
کہ تمام مذاہب کے نقطہ نظر کو جیساکہ وہ ہیں، بغیر کسی کمی بیشی کے بیان کردیا
جائے۔کسی بھی معاملے میں ہم نے اپنا نقطہ نظر بیان کرنے سے گریز کیا ہے تاکہ قاری
درست اور غلط نقطہ نظر کا فیصلہ خود کرسکے۔ مختلف مذاہب، علاقے اور پس منظر کے اعتبار سے ہم نے اس
پروگرام کو مندرجہ ذیل ماڈیولز میں تقسیم
کیا گیا ہے:
·
ماڈیولWR01: اس ماڈیول میں دنیا کے بڑے مذاہب جیسے ہندومت، عیسائیت، یہودیت،
بدھ مت اور الحاد کاتعارف اور ان کی تاریخ کا اجمالی مطالعہ پیش کیا گیا ہے۔
·
ماڈیول WR02: اس ماڈیول میں ہندومت کا تفصیلی مطالعہ آسان اسلوب میں بیان کیا
گیا ہے۔
·
ماڈیول WR03: یہ ماڈیول الحاد کے مفصل مطالعے پر مشتمل ہو گا۔
·
ماڈیول WR04: اس ماڈیول میں ہم یہودیت کا تفصیلی مطالعہ کریں گے۔
·
ماڈیول WR05: اس ماڈیول میں ہم عیسائیت کا مفصل مطالعہ کریں گے۔
·
ماڈیول WR06: یہ ماڈیول بدھ مذہب کے مطالعہ کے لیے وقف ہو گا۔
·
ماڈیول WR07: یہ ماڈیول دنیا کے اہم مذاہب کے علاوہ دیگر مذاہب مثلاً
کنفیوشسزم، تاؤازم، پارسی اور دیگر پر
مشتمل ہو گا۔ اس کے ساتھ ساتھ اس ماڈیول
میں مختلف مذہبی تحریکوں کا بھی مطالعہ بھی کریں گے۔
اس پروگرام کے
مقاصد یہ ہیں:
·
دنیا کے بڑے مذاہب سے واقفیت حاصل کرنا
·
ان علوم سے واقفیت حاصل کرنا جو دنیا کی دیگر اقوام میں
پائے جاتے ہیں
·
مذاہب کے درمیان مشترک پہلو تلاش کرنا تاکہ باہم رواداری
اور ہم آہنگی کو فروغ ہو۔
یہ کتاب اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس میں ہم نے دنیا کے تیسرے بڑے مذہب ہندومت کا تفصیلی مطالعہ کیا ہے ۔ اس
کتاب کے مصنف حافظ محمد شارق صاحب، جو ہماری ٹیم کے انتہائی محنتی رکن ہیں، خصوصی
شکریے اور تحسین کے مستحق ہیں۔
پروفیسر محمد عقیل۔ کوآرڈنیٹر آئی ایس پی۔
31 اگست 2014
کچھ اس
کتاب کے بارے میں۔۔۔
مذاہب عالم کے
پیروکاروں میں باہمی ہم آہنگی اور رواداری کے فروغ کے لیے ضروری ہے کہ ہم غیر
جانبدارانہ انداز میں دوسرے مذاہب کا مطالعہ کریں، ان کی خوبیوں کا اعتراف کریں
اور جائز تنقید دلیل کے ساتھ پیش کریں۔ اسی ضرورت کے پیش
نظر ماہرین ِعلم الانسان
، علم عمرانیات اور تہذیب و تمدن سے دلچسپی رکھنے والے کئی اہل علم حضرات نے مذاہب
پر تحقیقی مواد لکھا ہے اور اب تک مذاہب عالم کے تقابلی مطالعے پر کثرت سے ادب
شائع ہوچکا ہے۔دنیا کی بہت سی زبانیں اس موضوع سے آراستہ ہیں۔
اس وقت ہمیں اردو
زبان میں مذاہب عالم کے تقابل پر مبنی بہت سی مستند کتابیں مل سکتی ہیں ۔جن میں
تمام مذاہب عالم پر تفصیلی بحث کی گئی ہے۔لیکن خاص طور کسی ایک مذہب کے تفصیلی مطالعے پر اردو زبان میں بہت کم مواد موجود ہے۔ اس
حوالے سے عیسائیت پر بہت کتابیں لکھی گئی
ہیں لیکن ہندومت پر ان کتابوں کی تعداد نہ
ہونے کے برابر ہے۔ اس مذہب کے متعلق اردو میں ہمیں جو کتابیں ملتی ہیں ان میں ہندو
مت کی کتب مقدسہ میں درج مذہب پر غیرجانبدارانہ انداز میں روشنی ڈالنے کی بجائے منفی
باتوں کا نمایاں کیا گیا ہے جن پر بے جا تنقید کی گئی ہے۔ نیز ان میں مقدس صحائف
کے حوالے بھی کم ملتے ہیں۔ چنانچہ ہم کہہ
سکتے ہیں کہ ہندو مت کے غیرجانبدارانہ
تفصیلی مطالعے پر مبنی تحقیقی مواد سے اردو ادب اب تک محروم نظر آتا ہے۔ہندومت پر
ایسی کتاب کی کمی کو پورا کرنے کے لیے میں
نے اس موضوع پر قلم اٹھایا ۔تاکہ نہ صرف خود ہنود اپنے مذہب کو پڑھیں اور سمجھیں بلکہ دوسرے مذاہب کے
پیروکار بھی اس مذہب کو اس کے مقدس صحائف کی روشنی میں دیکھیں۔
کتاب شروع کرنے سے قبل اس کتاب کے بارے میں چند
گزارشات کرنا چاہتا ہوں۔ یہ کتا ب اہل زبان ‘ بالخصوص ادب شناسوں کے لیے یقینا
معیاری نہ ہو گی ۔ تحریر میں بہت سی اغلاط نمایاں ہوسکتی ہیں، چنانچہ اس سلسلے میں
انتہائی معذرت خواہ ہوں ۔کیونکہ یہ کوئی ادبی کتاب نہیں بلکہ اس کا مقصد صرف او ر
صرف اصلاح ہے۔ اقتباسات کے ترجمہ کے متعلق بھی یہ بتانا لازم ہے کہ اردو زبان میں
چونکہ ہندومت کی کتابیں بہت کم بلکہ نہ ہونے کے برابر دستیاب ہیں اس لیے ان میں سے بیشتر اقتباسات کا ترجمہ کرنے کی
جسارت مجھے خود کرنی پڑی ۔ البتہ اقتباسات
کو توڑ مروڑ کر خود ساختہ مطلب بیان کرنے سے بالکل پرہیز کیا گیا ہے ۔ ترجمہ کرتے
ہوئے میں نے کتاب کا اصل متن، علماء کے تراجم ، بالخصوص ہندی تراجم کو مدنظر رکھا
ہے ۔
کتاب میں جن مسائل پر بحث کی گئی ہے،ان کے لیے ، حالات، شخصیات اور خود مصنّف
نے اپنی ذاتی رائے کو نظر انداز کرکے قدیم کتابوں سے تحقیق کی اور جابجا اقتباسات بھی دیے ہیں تاکہ یہ تمام تر
مواد غیر جانبدارانہ اور حقیقت پسندانہ ہو۔مقدس کتابوں سے جو اقتباسات نقل کیے گئے
ہیں ان کے حوالے بھی درج کر دیے گئے ہیں، تاکہ اگر کوئی اصل عبارت دیکھنا چاہے
توکتاب میں بلا پریشانی تلاش کرلے۔کتابوں کے ایڈیشن، تراجم اور ناشر وغیرہ سے
متعلق تفصیلات آخر میں ببلیوگرافی میں دیکھ سکتے ہیں ۔
زیر نظر کتاب میں ہم چھ حصوں کے تحت
ہندومت کے نظام حیات، عقائد اوراسلام سے اس کے تعلق اور اس
مذہب کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیں گے۔ ان چھ حصوں سے پہلے چند صفحات میں ہندودھرم
کا مختصر تعارف پیش کیا جارہا ہے تاکہ قاری کو معلوم ہو کہ وہ جس مذہب کا گہریائی
سے مطالعہ کرنے جارہا ہے وہ کیا ہے۔ اس کےبعد کتاب کا باقاعدہ آغاز ہوتا ہےجس کی
ترتیب و تقسیم حسب ذیل انداز میں کی گئی ہے۔
·
حصہ اول میں ہم قدیم دور سے دور حاضر تک
ہندو دھرم کی تاریخ کا تفصیلی مطالعہ کریں گے۔
·
حصہ دوم میں ہم ہندودھرم کے عقائد کا
جائزہ لیں گے جس میں خدا کا تصور، آخرت اور دیگر نظریاتی مباحث آئیں گے۔
·
حصہ سوم ہندو دھرم کے ماخذ کے متعلق ہے
اور اس میں کوشش کی گئی ہے کہ ہندوؤں کی مقدس کتابوں کا تفصیلی تعارف کرایا جائے
اور تاریخی شواہد سے ان کی مذہبی و استنادی حیثیت کو واضح کیا جائے۔
·
حصہ چہارم میں ہم ہندوؤں فقہ، قانون اور
عملی احکامات کا مطالعہ کریں گے ۔ اس میں نظام عبادت، رسوم و رواج، تہوار اور دیگر
اہم امور شامل ہیں۔ نیز ہندو کتب مقدسہ کی رُو سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایک ہندو
معاشرے کا قیام کس اصولوں پر ہوتا ہے۔
·
پانچویں حصے میں ہم ہندوؤں کے مختلف
فرقوں اور مذہبی تحریکوں کے بارے میں پڑھیں گے۔
·
چھٹے یعنی آخری حصے میں ہم ہندودھرم اور اسلام کے تعامل (Interaction) پر گفتگو کریں
گے۔یہ حصہ اس کتاب سے علیحدہ ہے۔
اپنے قارئین کی خدمت
میں ایک اور بات عرض کرنا چاہوں گا کہ میں بحیثیت ایک ذمہ دارانسان، کسی کی بھی دل
آزاری نہیں کرنا چاہتا۔ اس بات کو یقینی بنانے کی پوری کوشش کی گئی ہے کہ ایسی
کوئی بات نہ کہی جائے جوکسی کی بھی دل آزاری کا موجب ہو۔ لیکن ممکن ہے بعض معاملات
ایسے ہوں جن سے کسی کے جذبات کو تکلیف پہنچے۔ اس کے لیے میں اپنے اسلوب کے متعلق
معذرت خواہ ہوں۔ اس کتاب کو پیش کرنے کا مقصد اشتعال پیدا کرنا ہرگز نہیں۔ بلکہ،
بخدا میرا مقصد صرف مذہب کے متعلق صحیح شعور پیدا کرنا اور مذاہب سے متعلق حقائق
سے آگاہ کرنا ہے۔بعض جگہوں پر اہل ہندو عقائد کے متعلق غیر ہنود کی تنقید اور
دلائل بھی اسی مقصد سے دیے ہیں کہ انھیں معلوم ہوسکے کہ کن بنیادوں پر وہ ان کے
عقائد سے اتفاق نہیں کرتے۔
اس تحقیقی کام کی
تکمیل پر میں محمد مبشر نذیر اور پروفیسر محمد عقیل صاحب کا بے حد شکر گزار ہوں
جنہوں نے ہمیشہ نہ صر ف میری ادبی و تعلیمی سرگرمیوں میں حوصلہ افزائی کی بلکہ ہر
مرحلے میں میرا بھرپور ساتھ دیا۔کتاب کی ترتیب کے مختلف مرحلوں میں مجھے جو بھی
دشواریاں پیش آئیں، انہی دونوں نے اپنی محبت ، توجہ اور بھرپور دلچسپی سے رفع
کردیا ۔ اس کے علاوہ مقدس کتابوں سے ترجمہ کرنے میں میرے ساتھ تعاون کرنے پر اگر
میں مشرف احمد انصاری (یوپی ،مظفرنگر، بھارت )کا شکر ادا نہ کروں تو یہ احسان
فراموشی ہوگی ۔
کتاب پر بارہا نظر
ثانی کی جاچکی ہے ، سہواً جو اغلاط ہوگئیں تھیں، ان کی تصحیح کا بھی اہتمام کیا
گیا، تاہم انسان ’انسان ہے ،اور چونکہ خطا کا پتلا ہے اس لیے اس کی ہر کاوش کامل
نہیں ہوتی۔ لہٰذا اس کتاب میں بھی یقینا بہت سے نقائص رہ گئے ہوں گے ۔ امید کرتا
ہوں قارئین انہیں معاف فرمائیں گے اور مزید مشوروں سے نوازیں گے۔
آخر میں اپنے مالک و
خالق کا مشکور ہوں جس نے مجھے یہ کتاب پیش کرنے کی سعادت عطا فرمائی ۔ اسی مالک و
مختار کل سے دعا ہے کہ وہ اس احقر کی معمولی سی سعی کو اپنی بارگاہ میں قبول
فرمائے اور انسانیت کے لیے اسے نفع کا سبب بنائے ۔آمین۔
محتاجِ دعا
حافظ محمد شارق ؔ سلیم