Wednesday 2 May 2012

ایک مسلمان کاایک عیسائی سے مناظرہ


مسلمان : ” تم لوگوں نے اپنی گردن میں صلیب کی شکل کیوں لٹکا رکھی ہے “؟
عیسائی: ”کیونکہ یہ شکل اس چیز سے شباہت رکھتی ہے جس پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو لٹکا کر پھانسی دی گئی تھی“۔
مسلمان : ”کیا حضرت عیسیٰ علیہ السلام خود اس طرح کی چیز کا اپنی گردن میں لٹکا نا پسند کریں گے ؟“
عیسائی: ”ہر گز نہیں“۔
مسلمان : ”کیوں؟“۔
عیسائی: ”کیونکہ وہ جس چیز پر قتل کئے گئے ہیں اس کو ہر گز نہیں پسند کریں گے“۔
مسلمان : ”مجھے یہ بتاوٴ کہ کیا جناب عیسیٰ علیہ السلام اپنے کاموں کے لئے گدھے پر سوار ہوتے تھے ؟“۔
عیسائی: ”ہاں“۔
مسلمان : ”کیا حضرت عیسیٰ علیہ السلام ا س چیز کو پسند کرتے کہ وہ گدھا باقی رہے اور ان کی ضرورت کے وقت انھیں ان کی منزل مقصود تک لے جائے؟“
عیسائی: ”ہاں“۔
مسلمان : ”تم نے اس چیز کو تر ک کر دیا جسے حضرت عیسیٰ علیہ السلام چاہتے تھے کہ باقی رہے اور جس چیز کو وہ پسند نہیں کرتے تھے تم لوگوں نے اسے باقی رکھا ہے اور اسے اپنی گردن میں لٹکا رکھا ہے جب کہ تمہارے نظریہ کے مطابق تو تمہارے لئے بہتر یہ تھا کہ گدھے کی شکل کی کوئی چیز گردن میں لٹکاتے کیونکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اسے باقی رکھنا چاہتے 
تھے، تم صلیب کو دور پھینکو ورنہ اس سے تمہاری جہل و نادانی ثابت ہوگی“۔

یہ واقعہ تاریخ شیعہ کے ایک جید اور زبردست متکلم میثم تمار کے پوتے جن کا نام علی ابن اسماعیل بن شعیب بن میثم جو امام رضا  کے صحابیوں میں سے تھے میں سے تھے ان سے بھی منسوب ہے، اور بعض اہل سنت کی کتابوں میں حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ سے منسوب ہے۔


حافظ محمد شارق

2 comments:

  1. Mashallah, ji han yeh waqya Meesam Tammar a.s k potay ka hi hey. Mesam Tammar Hazrat Ali a.s k sahabi thay, Koofa k rehney waley thay, Khajoor ka karobar kerty thay isi liye Tammar kehlaey.
    Mola Ali a.s ney inhen Faqeeh e Koofa k khitab se nawaza tha.
    Hakim e waqt kay hukum per Inko sooli di gayi or zaban kaat li gayi, Shahadat kay baad sar bhi tan sey juda ker liya gya tha.

    ReplyDelete