Tuesday, 5 June 2012

کامیابی کیسے؟


کامیابی کیسے؟
(نوٹ: یہ مضمون مذہبی تناظر میں نہیں لکھا گیا ہے )
حافظ محمد شارق

اپنی صلاحیت پہچانیں:

کامیاب ہونے کے لیے ایک اہم امر اپنی صلاحیت کو پہچاننا ہے۔ خدا تعالیٰ نے ہر ایک انسان میں کوئی نہ کوئی صلاحیت رکھی ہے جسے تلاش کرنا آپ کا کام ہے ۔اگر آپ کو معلوم ہی نہ ہو کہ آپ میں کس کام کی صلاحیت سب سے زیادہ ہے تو آپ کی کامیابی کے مواقع بہت کم ہوں گے ۔ اپنی صلاحیت کو پہچاننے کے لیے مندرجہ ذیل ہدایات پر عمل کریں۔ 
کچھ دیر کے لئے اپنی آنکھیں بند کر لیں اور ذہن کو آزاد چھوڑ کر یہ غور کریں کہ آپ اپنی زندگی کو کس طرح کی دیکھنا چاہتے ہیں اور پانچ سالوں کے اندر ایسے کیسا ہو نا چاہئے۔ اس سلسلے میں جن وضاحتوں کی ضرورت ہے اسے ذہن میں رکھیں۔
آپ کس ماحول میں رہتے ہیں اور آپ کے معاشرے میں کس چیز کی ضرورت زیادہ ہے؟
آپ کس طرح کا کام کرنا پسند کرتے ہیں ؟
جب آپ کسی کام میں مشغول نہیں ہوتے تو پھر آپ کیا کرتے ہیں ؟
آخری نکتہ آپ کی صلاحیت تلاش کرنے میںاہم ہے۔ تاہم یہ یاد رکھیں کہ یہ کام ایک دن کا نہیں بلکہ کچھ ہفتوں تک اپنا ذاتی مشاہدہ کریں اور اس بات پر بھی نگاہ رکھیں کہ آپ کی طبیعت کا رجحان یا میلان کس جانب ہے۔ اس سلسلہ میں جو لوگ آپ سے اچھی طرح واقف ہیں ان لوگوں سے بھی دریافت کیجیے۔ تاکہ یہ بات سامنے آئے کہ ان پر آپ کا کیا اثر ہے۔یا انہوں نے آپ کے متعلق کیا تاثر قائم کیا ہے۔ اس طرح چند دن میں آپ کے سامنے ایک نکات کی ایک فہرست ہوگی جسے دیکھ کر آپکواپنی ذات میں چھپی ہوئی صلاحیت کا اندازہ ہوجائے گا۔

ہدف کا تعین:

کامیابی کی تعریف ہر شخص کے حساب سے الگ ہوتی ہے۔ اب اگر آپ کو اپنی کامیابی کو مقرر کرنا ہے تو سب سے پہلے اپنا ہدف متعین کرنا ہوگا۔ جب تک آپ کا ہدف مقرر نہ ہو جائے اس وقت تک کسی بھی شخص کی راہ بغیر پتوار کی کشتی کی طرح ہوتی ہے۔ ہدف کا تعین کرنے کے لیے سب سے ضروری ہے کی آپ کا رجحان کیا ہے؟ آپ کس علاقے میں اپنا مستقبل بنانا چاہتے ہیں؟ اگر یہ طے ہو گیا تو اپنے مقصد کے لیے صحیح اور مثبت رہنمائی تلاش کرو جو آپ کو صحیح سمت میں آپ کی منزل تک پہنچنے کا راستہ بتا سکے۔
ہم کامیاب ہونا چاہتے ہیں لیکن ہمیں یہ معلوم نہیں ہوتا کہ ہمارے نزدیک آخر کامیابی کس چڑیا کا نام ہے؟یاد رکھیںکامیابی کی تعریف ہر شخص کے حساب سے الگ ہوتی ہے۔ اب اگر آپ کو اپنی کامیابی کو مقرر کرنا ہے تو سب سے پہلے اپنا ہدف متعین کرنا ہوگا۔ جب تک آپ کا ہدف مقرر نہ ہو جائے اس وقت تک کسی بھی شخص کی راہ بغیر پتوار کی کشتی کی طرح ہوتی ہے۔ ہدف کا تعین کرنے کے لیے سب سے ضروری ہے کی آپ کا رجحان کیا ہے؟ آپ کس علاقے میں اپنا مستقبل بنانا چاہتے ہیں؟ اگر یہ طے ہو گیا تو اپنے مقصد کے لیے صحیح اور مثبت رہنمائی تلاش کریں جو آپ کو صحیح سمت میں آپ کی منزل  تک پہنچنے کا راستہ بتا سکے۔ اس سلسلے میں یہ تحریر آپ کے لیے انتہائی مفید ہوگی۔  بامقصد زندگی

 منصوبہ بندی:

آپ کسی سفر پر نکلے، لیکن آپ کو رستہ معلوم نہیں، تو کیا آپ امید رکھ سکتے ہیں کہ آپ منزل کو پہنچ پائیں گے؟ ہر گز نہیں۔ عملی زندگی میں بھی وہی لوگ کامیاب ہوتے جن کے پاس اپنے مقصد کے حصول کے لیے ایک باقاعدہ پلان ہوتا ہے۔اموت برحق ہے جو اپنے وقت پر سب کو آنی ہے لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ آپ مسقبل کی منصوبہ بندی چھوڑ دیں۔بلکہ آپ کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ آپ کس طرح سے اپنی منزل کو پہنچ سکتے ہیں۔
محنت:
کامیابی حاصل کرنے کے لیے سب سے پہلی ضرورت محنت ہے۔ اگر آپ محنتی ہیں، محنت کرسکتے ہیں تو پھر آج نہیں تو کل آپ کامیاب ہی ہیں، لیکن اگر آپ محنت نہیںتوپھر یہ سوچنا چھوڑ دیں کہ آپ کامیاب ہوسکتے ہیں کیونکہ محنت ہی کامیابی کی سیڑھی ہے. یہاں ہنری فورڈ کے اس قول کو ذہن نشین کرلینا بہتر رہے گا -'' آپ جتنی محنت کریں گے، قسمت آپ پر اتنا ہی مہربان ہوگی۔

خود اعتمادی:

محنت کے بعد جو دوسری سب سے ضروری چیز ہے، وہ ہے خود اعتمادی۔ کامیابی کا حصول ہو یا کسی بھی مسئلہ کے حل : یاد رکھیں، کسی بھی خوف سے نمٹنے کے لیے خود اعتمادی بہت ہی ضروری ہے۔اگر آپ میں خود اعتمادی نہیں تو گھبرائیں مت، کیونکہ خود اعتمادی کبھی راتوں رات نہیں آتی۔ نہ تو یہ فوری طور پر بڑھتی ہے اور نہ ہی فوری طور پر کم ہوتی ہے۔ اس کا سارا دار و مدار محنت پر ہوتا ہے ۔ کوئی بھی شخص زندگی میں جیسے جیسے محنت کرتا ہے ویسے ویسے اس کا اعتماد بھی بڑھتا جاتا ہے۔
بہترین مواقع کی تلاش:
کئی ایسے لوگ ہیں جن قسمت میں کامیابی دستک دیتی ہے لیکن وہ اسے پہچان نہیں پاتے۔ ہم میں سے اکثرو بیشتر لوگ آنے والے موقع کا ادراک نہیں کرتے اور جب موقع ہاتھ سے چھٹنے لگتا ہے تو اس کے پیچھے بھاگتے ہیں۔ اس لیے صحیح وقت پر صحیح فیصلہ لینا انتہائی ضروری ہے۔

غلطیوں سے سبق:

یاد رکھیں، ہم ایک انسان ہے جو خطا کا پتلا ہے لہٰذا ہم سے کوئی غلطی ہونا عجیب بات نہیں۔غلطیاں سب سے ہوتی ہےں لیکن وہ اس قدر سنگین نہیں ہوتی جتنا کہ اس کا احساس ہونے کے بعد اسے دہرانا ہے۔ جو سمجھدار ہوتے ہیں وہ اپنی غلطیوں سے سبق حاصل کرتے ہیں نہ کہ پچھتاوے میں وقت کا ضیاع۔ اور غلطی صرف اپنی ہی نہیں بلکہ جو عقلمند ہوتے ہیں وہ دسرو کی غلطیوں سے بھی سے بھی سیکھتے ہیں۔ 

2 comments:

  1. Achi tehreer hey is mozoo per Diel Corneggie sab se behtreen or kaamyab musannif hey jis ki kitaben ham bachpan se perhtey aa rhy hen.

    ReplyDelete
    Replies
    1. Jazakallh.. jee dale carnegie ek achay musannif hain, unki kitaab meethay bol mein jadu hai behtareen hai

      Delete