Monday, 2 September 2013

اسلام کیا ہے؟




حافظ محمد شارقؔ

یونٹ 1 : اسلام
اسلام کا لفظ مادہ سلم سے نکلا ہے۔ اس کے لغوی معنی بچنے، محفوظ رہنے، (To save)مصالحت اور امن و سلامتی (Peace)پانے اور فراہم کرنے کے ہیں۔ حدیث نبوی میں اس کے لغوی معنی کے لحاظ سے ارشاد ہے:

المسلم من سلم المسلمون من السانہ ویدہ
مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان سلامت رہیں۔[1]

اسی مادہ کے بابِ افعال سے لفظ ’ اسلم‘ بنا ہے۔اسلام کی مقدس کتاب قرآن مجید میں بھی یہ الفاظ مختلف صورتوں میں استعمال ہوا ہے،جس کے معنی و مفہوم اطاعت(To submit) اور (To surrender)فرمانبرادی کے ہیں ۔ چنانچہ کی قرآن مجید کی سب سے طویل سورت(باب ) البقرة میں ہے:

ہاں! جو بھی اپنے آپ کو اللہ کے سامنے جھکا دے اور وہ نیکی کرنے والا ہے تو اس کے لےے اسکا اجراس کے رب کے پاس ہے ۔[2]

اسی سورة میں چند آ یات بعد فرمانبرداری کے مفہوم کے ساتھ ارشاد ہے:

جب اس کے رب نے اس سے کہا کہ تو فرمانبردار ہوجا تو اس نے کہا میں فرمانبردار ہوگیا ۔[3]

اس کے علاوہ ایک اور مقام پر ہے:

دیہاتی کہتے ہیں ہم ایمان لائے، کہہ دو نہیں! تم ایمان نہیں لائے ہو۔ ہاں یہ کہوکہ ہم نے اطاعت قبول کرلی ہے، اور ابھی تک ایمان تو تمہارے قلوب میں داخل نہیں ہوا۔[4]

ان آیات مبارکہ کے علاوہ لفظ اسلام کا یہ مادہ قرآن و حدیث میں بہت سے مقامات پر استعمال ہوا ہے، تاہم ہر جگہ اس کے معنی و مفہوم خدا کی اطاعت اور فرمانبرداری کے ہی ہیں۔ ان تمام لغوی معنوں اور تشریحات کو مدنظر رکھتے ہوئے اگر ہم اسلام کی ایک جامع تعریف کرنا چاہیں تو یہ کی جاسکتی ہے کہ اسلام سے مراد وہ سلامتی ہے جو خدا کی اطاعت اور فرمانبرداری کے ذریعے حاصل ہو۔

اسلام کے علاوہ مذاہب عالم میں اس وقت جو اہم نام ہمارے سامنے ہیں وہ یہودیت، عیسائیت، ہندومت اور بدھ مت ہیں۔ مورخین اس بات کو تسلیم کرچکے ہیں کہ یہ سبھی نام خود انسانوں کے وضع کردہ ہیں ۔ لفظ ہندو مت اور یہودیت جغرافیائی حیثیت رکھتے ہیں،بدھ مت اور عیسائیت اپنے رہبر گوتم بدھ اور عیسیٰ علیہ السلام سے منسوب ہیں۔ لیکن جب ہم لفظ اسلام کی بات کرتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ نام نہ ہی جغرافیائی پس منظر پیش کرتا ہے اور نہ کسی شخصیت سے منسوب ہے۔ یہ لفظ کسی انسان یا گروہ کے بجائے خود خدا تعالیٰ نے رکھا ہے، اور یہ نام ہمیں تمام اسلامی منابعات میں عام ملتا ہے۔ چنانچہ قرآن مجید میں انتہائی واضح انداز میں اس "دین" کا نام اسلام رکھا گیا ہے۔

إِنَّ الدِّينَ عِنْدَ اللَّهِ الْإِسْلَامُ[5]
بیشک اللہ کے نزدیک دین اسلام ہی ہے

وَمَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ[6]
اور  جو کوئی اسلام کے علاوہ کسی اور دین کو چاہے گا تو وہ اس سے ہر گز قبول نہیں کیا جائے گا۔

الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا
آج کے دین میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کردیا اور تم پر اپنی نعمتیں تمام کردی اور تمہارے لیے اسلام (بطور ) دین پسند کرلیا۔

------------------------------------------------------------------------------------------------------------------- 

(اس یونٹ کے اگلے حصے "برائے مطالعہ" ملاحظہ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

http://truewayofislam.blogspot.com/2013/09/1.html)




[1]صحیح بخاری۔ کتاب الایمان
[2] القرآن مجید ۔ سورة البقرة ۔ آیت 112
[3] القرآن مجید۔ سورة البقرة۔ آیت 131
[4] القرآن مجید۔ سورة الحجرات آیت 41
[5]القرآن مجید ۔ سورۃ ال عمران آیت 19
[6] القرآن مجید۔ سورۃ ال عمران آیت 185

No comments:

Post a Comment