Friday, 13 September 2013

پانی ۔۔ ایک عظیم نعمت اور ہماری لاپرواہی

حافظ محمد شارق

پانی ۔۔ ایک عظیم نعمت اور ہماری لاپرواہی

پانی اللہ تعالیٰ کی ایک عظیم نعمت اور انسانی زندگی کا ایک اہم عنصر ہے۔ کائنات کی ہر ذی روح اور بے جان شے کے لیے پانی کا وجود انتہائی ضروری ہے، بلکہ حقیقت یہ ہے کہ پانی کے بغیر کسی بھی سیارے پر زندگی کے وجود کا سوچنا محال ہے۔ہماری زمین پر زندگی کا سارا دارومدار اسی نعمت  پر ہے۔ نہ صرف حیاتیاتی اعتبار سے ہم انسانوں اور دیگر جانداروں  کی زندگی بلکہ کسی بھی سرزمین  کی تمدنی اور صنعتی زندگی کو بھی قائم رکھنے کے لیے پانی ایک بنیادی شے ہے۔
باوجود اس کے کہ ہماری زندگی اسی ایک قیمتی نعمت پر منحصر ہے، بدقسمتی سے ہمیں اس نعمت کی قیمت کا کوئی احساس نہیں ہے اور ہم اس نعمت کا انتہائی بے رحمی سے اسراف کررہے ہیں۔ دورِ حاضر میں پانی کا بحران (Water scarcity) ایک عالمی بحران بن چکا ہے بالخصوص ترقی پذیر ممالک میں اس کی صورتحال انتہائی خطرناک ہوچکی ہے۔ حتیٰ کہ اس مسئلہ پر مستقبل میں جنگیں ہونے کا بھی امکان ہے۔اقوام متحدہ  کے نیشن ڈیولپمنٹ پروگرام(UNDP) کی ایک رپورٹ کے مطابق آج  ایک بلین افراد کی رسائی پانی تک ممکن نہیں ہے اور تین کروڑ سے زائد افراد ہر سال پانی کے بحران کی وجہ سے لقمۂ اجل بن رہے ہیں۔ اسی رپورٹ کے مطابق 2050 تک دنیا کی ایک تہائی آبادی کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہوسکتا ہے۔یہ بھی واضح رہنا چاہیے  یہ صرف اُس 0.3 فیصد کے متعلق ہے جو زمین پر پینے (اور استعمال) کے لیے دستیاب ہے جبکہ باقی صرف سمندر کا کھارا پانی ہے۔لیکن اس بھیانک صورت حال کے باوجود تلخ حقیقت یہ ہے کہ ہم لاپرواہی کی انتہاء کو چھوتے ہوئے مسلسل پانی کو ضائع کئے چلے جارہے ہیں اور اس بارے میں ہمارا رویہ دن بدن بد سے بدتر ہوتا چلا جارہا ہے۔
قرآن مجید میں میں ہمیں بارہاں یہ بتایا گیا ہے کہ "ہر ذی روح کو پانی سے ہی تخلیق کیا گیا ہے"۔ اسی اہمیت کے پیش پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاں ہمیں انسانی زندگی کے ہر ایک معاملے پر رہنمائی فراہم کی ہے، وہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے Water scarcity کے اس  معاملے کو بھی انتہائی سنجیدگی سے لیتے ہوئے اس کے متعلق ارشادات فرمائے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی مقامات پر پانی کے ضیاع کی سختی سے ممانعت کی اور اس قیمتی نعمت کی حفاظت کا حکم دیا۔
ایک بار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے جو اس وقت وضو کررہے تھے (اور پانی کا غیر محتاط استعمال کررہے تھے)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھ کر  خفگی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: یہ پانی کا اس قدر ضیاع کیوں؟ حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے پوچھا: کیا وضو میں بھی پانی کا ضیاع (ممکن ہے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: بالکل۔ خواہ تم بہتے ہوئے دریا پر ہی کیوں نہ ہو۔ (مسند احمد)
ایک اور مقام  پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو یہ حکم دیا کہ " پانی کا ضیاع مت کرو۔ ضرورت سے زیادہ پانی کا استعمال نہیں کرو۔ " (ابن ماجہ)
ان احادیث کی روشنی میں بحیثیت مسلمان ہم سب پر لازم ہے کہ اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم مانتے ہوئے پانی کے قیمتی ہونے کا اس طرح احساس کریں جس طرح ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیااور اس کے بے جا استعمال  اور ضیاع سے پرہیز کریں۔ جس طرح آج ہم اپنے بہتر مستقبل کے لیے پیسے جمع کرتے ہیں، اسے بچاتے ہیں ، اسی ہمیں نہ صرف اپنے بلکہ ساری انسانیت کے مستقبل کے لیے پانی  کے استعمال میں محتاط رویہ اختیار کرنا ہوگا۔
اپنی روز مرہ زندگی میں ان معمولی سی عادات کو اپنا کر ہم ایک بہت بڑی نیکی کرسکتے ہیں۔حتیٰ الامکان کوشش کیجیے کہ آپ بھی ان باتوں پر عمل کریں اور اپنے گھر والے، عزیز و قارب کو بھی پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے اس پر عمل کرنے کی تلقین کریں۔
·         تمام لیکیج (leakage) کو چیک کرکے فوراً اس کی مرمت کروائیں ۔
·         برش کرتے ہوئے، مسح کرتے ہوئے اور اس طرح کے کسی اور عمل کثیر کے دوران نل (tap)بند رکھیے۔
·         ڈش واشر سے پانی کا بے جا استعمال ہوتا ہے۔ اس کا استعمال نہ کریں۔
·         غسل میں بے انتہاء پانی ضایع مت کریں۔ گھنٹوں باتھ لینے کے بجائے ضرورت کی حد تک پانی استعمال کریں۔
·         نل میں ڈھکن (faucet) لگائیں تاکہ پانی ٹپکتے ہوئے ضایع نہ ہوتا رہے۔ (واضح رہے کہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ پانی کا اسراف اسی طرح ہوتا ہے۔)
·         کار واش سروس میں پانی کا بے تہاشا ضیاع ہوتا ہے۔ وہاں اپنی گاڑی دھلوانے کے بجائے اسے (پانی کے ساتھ) ہاتھ سے صاف کریں۔ یہ آپ کے رقم اور پانی دونوں کو بچائے گا۔
·         پینے اور دیگر استعمال کے لیے اتنا ہی پانی لیں جتنا کہ ضرورت ہو۔ بچا ہوا پانی پھینکنے کے بجائے کہیں (کسی برتن میں) جمع کرتے رہیں  اور اسے موزوں جگہ پر استعمال کیجیے۔(دنیا بھر میں دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ پانی کا اسراف اسی طرح ہوتا ہے۔)
·         گارڈن میں پائپ کے بجائے کین سے پودوں کو پانی دیں۔یہ آپ کے پودوں کی صحت کے لیے بھی اچھا ہے۔
·         ماہانہ پانی کا بل چیک کرتے رہیں اور احتساب جاری رکھیں۔
·         یہ تمام ٹپس پر خود عمل کرتے ہوئے  دوسروں کو بھی اس کی تلقین کریں۔ عوام میں اس معاملے پر شعور بیدار کرنے کے لیے ایک ٹیم بناکر کام کریں۔
یاد رکھیے، آج ہمارے پاس بظاہر پانی کا بہت ذخیرہ ہے، لیکن دوسری طرف لاکھوں لوگ  ہماری ہی ان بد اعمالیوں کی وجہ سے قطرہ قطرہ پانی کو ترس رہے ہیں، ہمیں اپنے ، اپنے بچوں کے ، ساری انسانیت اور اس زمین کے مستقبل کے لیے اس معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے سوچنا ہوگا ورنہ (خدا نہ کرے) وہ دن دور نہیں جب ہمارے لیے زندہ رہنا بھی مشکل ہوگا۔

No comments:

Post a Comment